بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کیخلاف ڈھاکہ سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے،احتجاج

news-details

ڈھاکہ : (جمعرات: 12 جنوری2023ء) بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کیخلاف ڈھاکا سمیت مختلف شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ بنگلہ دیش میں بڑھتی مہنگائی کے باعث عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، بدھ کو دارالحکومت ڈھاکہ میں اپوزیشن کے ہزاروں حامیوں نے احتجاج کیا جس میں وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ اور اگلے عام انتخابات سے قبل نگراں حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا۔
بی این پی سربراہ خالدہ ضیاء اور ان کے جلاوطن بیٹے طارق رحمٰن کی غیر موجودگی میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سرکردہ رہنما فخرالزمان نے ڈھاکہ میں پارٹی دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا، فخرالزمان پیر کو ہی ایک ماہ کی نظربندی کے بعد جیل سے رہا ہوئے تھے۔
بی این پی رہنما مرزا فخرالزمان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے لوگ اس خوفناک آمرانہ حکومت سے آزادی چاہتے ہیں، حکومت نے ان کی تحریک کو دبانے کیلئے پارٹی کے سیکڑوں حامیوں کو گرفتار کیا ہے جن میں سینئر رہنما بھی شامل ہیں۔ مرزا فخر الزمان نے کہا حکومت سیاسی طور پر دیوالیہ ہو چکی ہے، کرپٹ حکومت غیر قانونی طور پر اقتدار سے چمٹی ہوئی ہے، اسے مستعفی ہو جانا چاہیے، پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے اگلے انتخابات کیلئے نگراں حکومت تشکیل دینی چاہئے۔
ڈھاکہ پولیس کے مطابق چار گھنٹے تک جاری رہنے والے مظاہرے میں ایک اندازے کے مطابق 40,000 افراد نے شرکت کی، اسی طرح کے احتجاجی مظاہرے دیگر ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں بھی ہوئے۔ بی این پی رہنما نے الزام لگایا کہ حکمراں جماعت عوامی لیگ کے حامیوں اور پولیس نے احتجاج کرنے والے کارکنوں کو حملے اور تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ دوسری جانب عوامی لیگ نے حسینہ حکومت کی حمایت کے لیے ڈھاکہ میں کچھ جوابی مظاہرے بھی کیے۔
بی این پی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف اگست سے احتجاج کر رہی ہے، بی این پی خالدہ ضیاء کی غیر مشروط رہائی اور انتخابات کیلئے عبوری حکومت کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہے۔ کرپشن کے الزام میں دس سال کی سزا پانے والی خالدہ ضیاء پر مارچ 2020 میں مشروط رہائی کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے یا ملک چھوڑنے پر پابندی عائد ہے۔ اگست میں ہونے والے مظاہروں کے بعد سے پولیس اور حکمران عوامی لیگ کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں میں بی این پی کے 11 رہنما یا حامی ہلاک ہو چکے ہیں۔